کرناٹک میں ایسے کالجز کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے جہاں مسلم طالبات کو حجاب پہن کر کلاس نہیں کرنے دیا جا رہا۔ اڈوپی کے گورنمنٹ پی یو کالج اور چکمنگلور کے گورنمنٹ ڈگری کالج میں حجاب پر پابندی کے بعد 3 فروری کو اڈوپی کے بھنڈارکر کالج (کنڈاپور) میں حجاب پہنے طالبات کو پرنسپل نے کالج میں داخل ہونے سے روک دیا۔ طالبات نے روتے ہوئے کہا کہ وہ طویل وقت سے حجاب پہن کر کالج آ رہی ہیں اس لیے اجازت ملنی چاہیے۔ لیکن پرنسپل نے حکومتی احکام اور کالج گائیڈلائنس کا حوالہ دیتے ہوئے انھیں اجازت نہیں دی۔
کالجوں میں اس طرح کے فیصلوں کی مسلم طبقہ مخالفت کر رہی ہے لیکن اس کا کچھ اثر پڑتا نظر نہیں آ رہا۔ ایسے واقعات کی کئی سیاسی ہستیاں بھی مذمت کر رہی ہیں۔ کانگریس لیڈر اور رکن پارلیمنٹ ششی تھرور کا کہنا ہے کہ سکھ پگڑی، گلے میں کراس یا پیشانی پر تلک جیسے مذہبی نشانات پر پابندی لگانے والا کوئی قانون نہیں ہے۔ یہ سبھی فرانس کے سرکاری اسکولوں میں ممنوع ہیں لیکن ہندوستان میں اس کی اجازت ہے۔
دراصل تھرور انفوسس کے سابق ڈائریکٹر موہن داس پائیکو کے اس بیان پر جواب دے رہے تھے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ سبھی اسکولوں میں یکسانیت بنانے کے لیے یکساں یونیفارم کوڈ ہوتا ہے۔ کچھ مختلف پہننا ہے تو انھیں حکومت کو عرضی دینی ہوگی۔ غور طلب ہے کہ وزیر داخلہ کرناٹک اراگا گیانیندر نے بھی گزشتہ دنوں کہا تھا کہ کالجز میں کسی بھی مذہبی لباس کی اجازت نہیں ہوگی۔