کرناٹک کے حجاب تنازعہ پر ایک طرف کرناٹک ہائی کورٹ کی بڑی بنچ سماعت کرنے والی ہے، اور دوسری طرف اس معاملے نے سپریم کورٹ میں بھی دستک دے دی ہے۔ کرناٹک کے کچھ تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کا تذکرہ 10 فروری کو چیف جسٹس کی بنچ کے سامنے کیا گیا۔ معروف وکیل اور کانگریس لیڈر کپل سبل نے سپریم کورٹ سے کیس کو اپنے پاس منتقل کر کے سماعت کی گزارش کی ہے۔
میڈیا میں آ رہی خبروں کے مطابق حجاب تنازعہ پر کپل سبل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ ’’حالات ایسے بن گئے ہیں کہ اسکولوں و کالجوں کو بند کرنا پڑا۔ لڑکیوں پر پتھراؤ ہو رہا ہے۔‘‘ سبل نے چیف جسٹس سے کہا کہ یہ اُس مذہبی معاملے کی طرح ہے جس پر 9 ججوں کی بنچ نے سماعت کی تھی۔ دراصل سبل کا اشارہ سبریمالہ مندر تنازعہ کی طرف تھا جس پر سپریم کورٹ کی 9 رکنی بنچ نے سماعت کی تھی۔
سبل کی باتیں سننے کے بعد چیف جسٹس نے کہا کہ اس تعلق سے کرناٹک ہائی کورٹ میں سماعت مکمل ہونے دیں، کیونکہ ہائی کورٹ نے اسے بڑی بنچ کے پاس بھیجا ہے۔ جواباً سبل نے عرض کیا کہ وہ سپریم کورٹ سے معاملے کو لسٹ کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ اگر ہائی کورٹ کوئی حکم جاری نہیں کرتا تو سپریم کورٹ کو اسے خود کے پاس ٹرانسفر کرنا چاہیے۔ سبل نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ حجاب معاملے کو ٹرانسفر کر کے آرٹیکل 25 کے تحت سماعت کرے اور اس میں ریاست کا بھی کردار رکھے۔