آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی کرناٹک حجاب تنازعہ پر لگاتار بی جے پی اور مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ 15 فروری کی صبح بھی انھوں نے ایک ٹوئٹ کیا جس میں آئرلینڈ حکومت کے ایک فیصلے پر مودی حکومت کے بیان کا تذکرہ کرتے ہوئے سوال کیا کہ کرناٹک کے بچیوں سے تکلیف کیوں ہے؟
دراصل اویسی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’2019 میں آئرلینڈ نے پولس وردی میں حجاب اور پگڑی کی اجازت دی تھی۔ مودی حکومت نے فیصلے کو مہاجر ہندوستانیوں کے مفاد میں بتاتے ہوئے اس کا استقبال کیا تھا۔ اگر آئرلینڈ کے لیے یہ ’تاریخی‘ تھا تو کرناٹک کی بچیوں سے تکلیف کیوں؟ ان کے وقار کی دھجیاں کیوں اڑائی جا رہی ہیں؟‘‘ اس ٹوئٹ کے ساتھ اویسی نے وہ اسکرین شاٹس بھی پیش کیے ہیں جن میں آئرلینڈ حکومت کے فیصلے کی تعریف کی گئی تھی۔
غور طلب ہے کہ کرناٹک حجاب تنازعہ نے سیاسی شکل اختیار کر لی ہے۔ خصوصاً اسمبلی انتخابات والی ریاستوں کے سرکردہ لیڈران حجاب کے خلاف اور حجاب کی حمایت میں لگاتار بیانات دے رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ میں حجاب تنازعہ پر سماعت 3 مارچ کے بعد کیے جانے کی عرضی کچھ مسلم طالبات کے ذریعہ ڈالی گئی۔ حالانکہ فی الحال اس عرضی پر سماعت نہیں کی جا رہی۔ ویسے حجاب تنازعہ پر کرناٹک ہائی کورٹ میں آج بھی سماعت ہوگی کیونکہ 14 فروری کو اس تعلق سے کوئی فیصلہ سامنے نہیں آ سکا تھا۔