حجاب عورت کے لیے ایک پردہ ہے۔ اس سے عورت کی خوبصورتی اور حسن میں اضافہ بھی ہوتا ہے۔ کئی ممالک میں حجاب کے استعمال پر پابندی ہے تو کئی ممالک میں اس کو پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ سعودی عرب میں حجاب پہننا ضروری نہیں، جبکہ ایران، افغانستان و انڈونیشیا کے کچھ صوبوں میں قانون کے مطابق حجاب پہننا لازمی ہے۔ حجاب کا استعمال عام طور پر خواتین اسلامی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کرتی ہیں۔ انسائیکلوپیڈیا آف اسلام اینڈ مسلم ورلڈ کے مطابق شائستگی کا تعلق مردوں اور عورتوں دونوں کی ’نظریں، چال، لباس اور جنسی اعضاء‘ سے ہے۔ چہرے اور ہاتھوں کی کلائیوں تک کے علاوہ ہر چیز کو ڈھانپنے کے لیے یہ ہدایت قرآن کے نزول کے بعد وضع کی گئی۔

سن 2014 میں مشیگن یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ فار سوشل ریسرچ کی طرف سے کرائے گئے ایک سروے میں سات مسلم اکثریتی ممالک مصر، عراق، لبنان، تیونس، ترکی، پاکستان اور سعودی عرب کے باشندوں سے پوچھا گیا کہ وہ خواتین کے لباس کا کون سا انداز زیادہ بہتر سمجھتی ہیں، تو معلوم ہوا کہ اسکارف کو پاکستان کے علاوہ مصر، عراق، تیونس اور ترکی میں جواب دہندگان کی اکثریت نے منتخب کیا تھا۔ لبنان میں نصف جواب دہندگان، جن میں عیسائی اور ڈروز شامل تھے، نے بالکل بھی سر نہ ڈھانپنے کا انتخاب کیا۔ سروے میں مردوں اور عورتوں کے درمیان ترجیحات میں کوئی خاص فرق نہیں دیکھا گیا۔ سچ تو یہ ہے کہ عورت کو یہ آزادی حاصل ہونی چاہیے کہ وہ کیا پہنے اور کیا کھائے۔

(تحریر: ڈاکٹر عفت جہاں، ابوظہبی، متحدہ عرب امارات)