مصر میں ایک حیران کرنے والا معاملہ سامنے آیا ہے جہاں فیکلٹی آف میڈیسن کی ایک طالبہ عہود محمد کو حجاب کی وجہ سے ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا۔ واقعہ ایک مشہور ریستوراں کا بتایا جا رہا ہے جہاں کی انتظامیہ نے لڑکیوں کے ایک گروپ کو بکنگ کے باوجود صرف اس لیے انٹری نہیں دی کیونکہ ایک لڑکی نے حجاب پہن رکھا تھا۔ یہ خبر پھیلنے کے بعد تنازعہ شروع ہو گیا ہے اور لوگ ریستوراں انتظامیہ کے خلاف اپنی ناراضگی ظاہر کر رہے ہیں۔

عہود محمد نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک پر اپنی روداد سنائی ہے۔ انھوں نے انکشاف کیا کہ اسے اور اس کی 15 سہیلیوں کو قاہرہ کے ایک مشہور ریستوراں سے نکال دیا گیا کیونکہ ایک لڑکی باحجاب تھی۔ عہود بتاتی ہیں کہ ’’ریستوراں نے ہمیں پہلے سے آگاہ بھی نہیں کیا تھا کہ یہاں پر باحجاب خواتین کا داخلہ ممنوع ہے۔‘‘

دراصل عہود نے اپنی سالگرہ اپنے دوستوں کے ساتھ منانے کے لیے ریستوراں میں بکنگ کرائی تھی۔ جب سبھی وہاں پہنچیں تو ریستوراں انتظامیہ نے پردہ دار دوست کے داخلے پر اعتراض کیا۔ العربیہ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق خواتین کو ریستوراں کے اندر ہی نہیں، ارد گرد کے بیرونی علاقے میں بھی بیٹھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس واقعہ سے تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے اور لوگ ریستوراں کے خلاف نسلی امتیاز کے لیے کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ مصر میں باحجاب خواتین کے ریستوراں میں داخلے پر پابندی والا کوئی قانون موجود نہیں۔