ہریانہ کے گروگرام میں کھلی جگہوں پر نمازِ جمعہ کو لے کر تنازعہ برقرار ہے۔ سیکٹر 12-اے میں جس جگہ پر مسلم طبقہ جمعہ کی نماز ادا کرتا تھا، وہاں آج مبینہ طور پر ہندو تنظیموں کے کارکنان بیٹھ کر مونگ پھلی کھاتے نظر آئے۔ گزشتہ ہفتہ جمعہ کو وہاں گووردھن پوجا ہوئی تھی جس میں بی جے پی لیڈر کپل مشرا نے اشتعال انگیز تقریر بھی کی تھی۔ 12 نومبر کو ایسا کوئی پروگرام تو نہیں ہوا، لیکن صبح سے ہی بڑی تعداد میں ہندوتوا ذہنیت کے لوگ نماز کی جگہ پر آ کر بیٹھ گئے۔
’این ڈی ٹی وی‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق مونگ پھلی کھا رہے ہندو طبقہ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی حال میں اس جگہ پر نماز نہیں ہونے دیں گے۔ ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اس مقام پر ’والی بال کورٹ‘ بنائیں گے تاکہ بچے کھیل سکیں۔ مسلم تنظیمیں اس طرح کے عمل سے ناراض ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مقامی انتظامیہ کوئی کارروائی نہیں کر رہی اس لیے فرقہ پرستوں کے حوصلے بلند ہیں۔
غور طلب ہے کہ مقامی انتظامیہ نے جن 8 مقامات پر کھلے میں نماز ادا کرنے کی اجازت واپس لی ہے، ان میں سیکٹر 12-اے شامل نہیں ہے۔ اس کے باوجود مسلم طبقہ نے اس جگہ پر نماز نہ پڑھنے کا فیصلہ پہلے ہی لے لیا تھا۔ مسلم تنظیموں نے کہا کہ جب تک ہندو بھائیوں کے ساتھ سمجھوتہ نہیں ہو جاتا، یہاں نماز کی ادائیگی نہیں ہوگی۔