ہریدوار اور دہلی میں منعقد ’دھرم سنسد‘ کے دوران نام نہاد سَنتوں کے نازیبا اور متنازعہ بیانات کو لے کر چاہے جتنا بھی ہنگامہ ہوا ہو، لیکن ملک کو ’ہندو راشٹر‘ بنانے کے لیے پرعزم ہندوتوا بریگیڈ پر اس کا کوئی اثر دکھائی نہیں دے رہا۔ پریاگ راج میں ماگھ میلہ-2023 کے دوران ایک بار پھر ’دھرم سنسد‘ منعقد کرنے کی تیاری زور و شور سے ہے جس میں ہندو راشٹر کے آئین کا پہلا مسودہ پیش کیا جائے گا۔ آئین کا یہ مسودہ 32 صفحات کا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق وارانسی میں 30 مشہور سَنتوں اور دانشوروں کے گروپ نے ہندو راشٹر کے آئین کا جو پہلا مسودہ تیار کیا ہے اس میں ملک کی راجدھانی دہلی کی جگہ ’کاشی‘ کو بنانے کا تذکرہ ہے۔ اس مسودہ میں سب سے حیرت انگیز یہ ہے کہ مسلمانوں اور عیسائیوں کو ووٹ کے حق سے محروم کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ آئین مسودہ کمیٹی کے نگراں سوامی آنند سوروپ کے حوالے سے ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مسلم-عیسائی طبقہ کو حق رائے دہی کو چھوڑ کر باقی سبھی حقوق ہندو راشٹر میں حاصل ہوں گے۔

آئین کا جو مسودہ تیار ہوا ہے اس کے صفحہ اول پر ’اکھنڈ بھارت‘ (متحدہ ہندوستان) کا نقشہ دیا گیا ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ جو ممالک ہندوستان سے الگ ہو چکے ہیں، وہ مستقبل میں ایک بار پھر ضم ہو جائیں گے۔ صفحہ اول پر بھگوا پرچم لہراتے کچھ مندروں کو بھی دکھایا گیا ہے۔ علاوہ ازیں بھگوان رام، ماں درگا، ویر ساورکر وغیرہ کی بھی تصویریں ہیں۔