ہندو سینا نے گاندھی جی کے قاتل گوڈسے کی برسی کے موقع پر 15 نومبر کو ہندوستان کی کچھ ریاستوں میں مجسمہ نصب کیا ہے۔ اس موقع پر کچھ ایسے اعلانات بھی کیے گئے جو مہاتما گاندھی کے شیدائیوں کے لیے ناپسندیدہ ہیں۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ گاندھی کے گجرات میں ہی گوڈسے کا مجسمہ نصب کر دیا گیا۔ لیکن کانگریس کے جام نگر سٹی پریسڈنٹ دگوبھا جڈیجہ نے منگل کی صبح اسے توڑ کر پھینک دیا۔ اس کی ایک ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں جڈیجہ کہتے نظر آ رہے ہیں کہ گوڈسے کے مجسمہ کو قطعی برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

دراصل گوڈسے کی برسی ہندو سینا سمیت کئی ہندوتوا تنظیمیں ہر سال مناتی ہیں۔ اس بار انھوں نے گجرات میں انتظامیہ سے گزارش کی تھی کہ گوڈسے کا مجسمہ نصب کرنے کے لیے جگہ دی جائے۔ جب اجازت نہیں ملی تو دربارگڑھ کے پیچھے ایک مندر احاطہ میں مجسمہ لگا دیا گیا۔ یہ خبر جب پھیلی تو منگل کی صبح کانگریس کارکنان وہاں پہنچے اور ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے مجسمہ توڑ دیا۔

اس واقعہ کے بعد ہندو سینا کارکنان کا سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ گاندھی جی کے عدم تشدد پر یقین رکھنے والے گاندھی وادی لوگ تشدد پر آمادہ ہیں۔ ہندو سینا لیڈر پرتیک بھٹ نے یہ بھی کہا کہ گوڈسے کے مجسمہ پر رام نام کی شال تھی، اسے بھی کچرے میں ڈال دیا گیا۔ یہ ہندو مذہب اور بھگوان رام کی بے عزتی ہے۔