چھتیس گڑھ کی ایک ویڈیو گزشتہ 6 جنوری سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر وائرل ہو رہی جس نے مسلمانوں کو خوفزدہ کر دیا ہے۔ ویڈیو میں ایک کھلی جگہ پر بڑی تعداد میں کئی ہندو افراد مسلمانوں کے بائیکاٹ کا حلف لے رہے ہیں۔ ویڈیو سے متعلق شکایت ملنے کے بعد پولس نے متحرک ہوتے ہوئے جانچ شروع کر دی ہے۔
دراصل یکم جنوری کو مبینہ طور پر کچھ مسلم نوجوان پکنک منانے لنڈرا تھانہ علاقہ کے گاؤں پہنچے تھے۔ ان کا مقامی نوجوانوں سے کسی بات پر جھگڑا ہو گیا۔ الزام ہے کہ پکنک منانے پہنچے نوجوانوں نے مقامی نوجوانوں اور ان کے رشتہ داروں کے ساتھ مار پیٹ کی۔ اس تعلق سے پولس میں ایف آئی آر درج کرائی گئی اور 6 نوجوانوں کی گرفتاری بھی ہوئی۔ ’آج تک‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق ملزمین کی عدالت میں پیشی ہوئی اور جیل بھیج دیا گیا۔ لیکن بعد میں انھیں ضمانت مل گئی۔
ملزمین کی رِہائی سے ہندو طبقہ ناراض ہو گیا۔ گاؤں والوں نے لنڈرا تھانے کا گھیراؤ کیا اور الزام لگایا کہ پولس نے معمولی دفعات میں کیس درج کیا تھا جب کہ متاثرہ فریق قبائلی سماج سے ہے۔ اتنا ہی نہیں، گاؤں والوں نے مسلمانوں سے کسی بھی طرح کا رشتہ نہ رکھنے کا حلف اٹھایا۔ ویڈیو میں کئی لوگ ہاتھ آگے کر حلف لیتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ وہ مسلمانوں سے کوئی رشتہ نہیں رکھیں گے۔ ان کی دکانوں سے سامان نہیں خریدیں گے، اور نہ ہی اپنی زمین انھیں فروخت کریں گے۔