اتراکھنڈ کے ہریدوار میں ہوئے سہ روزہ ’دھرم سنسد‘ میں ہندوتوا لیڈروں کے ذریعہ مسلم نسل کشی کے بیان پر ہنگامہ جاری ہے۔ ایک طرف دھرم سنسد کے منتظمین و مقررین کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، اور دوسری طرف سیاسی و سماجی رہنما لگاتار حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ اس ضمن میں کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے بذریعہ ٹوئٹ سخت حملہ کیا ہے۔ انھوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے ’’ہندوتوادی ہمیشہ نفرت اور تشدد پھیلاتے ہیں۔ جب کہ ہندو-مسلمان-سکھ-عیسائی اس کی قیمت چکاتے ہیں۔ لیکن اب اور نہیں۔‘‘

غور طلب ہے کہ راہل گاندھی گزشتہ کچھ دنوں سے ہندوتوا کے خلاف کھل کر بول رہے ہیں۔ حال ہی میں جے پور میں ہوئی کانگریس کی مہنگائی ریلی کے دوران انھوں نے واضح لفظوں میں کہہ دیا تھا کہ ہندو اور ہندوتوادی دو الگ الگ چیزیں ہیں۔ راہل گاندھی نے یہاں تک کہا تھا کہ یہ ملک ہندوؤں کا ہے، ہندوتوادیوں کا نہیں۔ علاوہ ازیں انھوں نے مہاتما گاندھی کو ’ہندو‘ اور ان کے قاتل گوڈسے کو ’ہندوتوادی‘ بتایا تھا۔

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی ہریدوار میں اشتعال انگیز تقریروں کی مذمت کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح کی نفرت اور تشدد کے لیے اکسانے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔ ایک ٹوئٹ میں پرینکا گاندھی لکھتی ہیں کہ کوئی مختلف برادریوں کے خلاف تشدد کو ہوا دے کر بچ جائے، یہ قابل مذمت ہے۔ پرینکا نے اس طرح کے عمل کو آئین کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔