سابق مرکزی وزیر اور کانگریس کے سینئر لیڈر سلمان خورشید کی کتاب ’سنرائز اوور ایودھیا‘ کا اجراء 10 نومبر کو عمل میں آیا۔ اجراء کے ساتھ ہی کتاب کے کچھ اقتباسات پر زبردست تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔ دراصل ایک جگہ پر سلمان خورشید نے ’ہندوتوا‘ کا موازنہ دہشت گرد تنظیم ’آئی ایس آئی ایس‘ اور ’بوکوحرم‘ سے کیا ہے۔ اب بی جے پی لیڈران اسے صرف ہندو نہیں بلکہ ہندوستان کی روح پر حملہ بتا رہے ہیں، اور سلمان خورشید کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
بی جے پی ترجمان گورو بھاٹیا نے ’ہندوتوا‘ کے خلاف لکھے گئے جملوں پر سیدھے سونیا گاندھی سے سوال پوچھ لیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’سونیا گاندھی کو خاموشی توڑنی ہوگی اور اپنا نظریہ ظاہر کرنا ہوگا۔‘‘ ساتھ ہی گورو بھاٹیا نے یہ بھی کہہ ڈالا کہ سونیا اور راہل کے اشارے پر ہندوؤں کی بے عزتی کی جا رہی ہے۔ جب انتخاب آتا ہے تو یہ لوگ ’اِچھادھاری ہندو‘ بن جاتے ہیں۔
سلمان خورشید کی تازہ کتاب میں ہندوتوا کے خلاف موجود مواد سے ناراضگی کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ دہلی پولس میں تحریری شکایت دی گئی ہے۔ سلمان خورشید پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انھوں نے ہندوتوا کا موازنہ دہشت گرد گروپوں سے کر کے اسے بدنام کرنے کی کوشش کی ہے۔ وویک گرگ نامی دہلی کے وکیل نے دہلی پولس کمشنر سے یہ شکایت کی ہے اور سَلمان خورشید کے خلاف کیس درج کرنے کی گزارش بھی کی گئی ہے۔