اتراکھنڈ کے ہریدوار میں 19-17 دسمبر تک سہ روزہ ’دھرم سنسد‘ کا انعقاد ہوا تھا۔ اس میں کئی ہندوتوا لیڈروں نے شرکت کی اور اشتعال انگیز بیانات سامنے آئے۔ سب سے زیادہ حیرانی ان بیانات پر ہوئی جس میں ہندو برادری سے مسلم نسل کشی کی اپیل کی گئی۔ اس عمل کو انجام دینے والوں کو مالی مدد پہنچانے کا وعدہ بھی کیا گیا۔ ان اشتعال انگیز بیانات کے خلاف مسلم طبقہ کا سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمود مدنی اور مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد اس بات پر حیران اور افسردہ ہیں کہ حکومت ایسے ملک مخالف بیانات پر مکمل خاموش ہے۔
مولانا محمود مدنی نے ایک پریس ریلیز میں بتایا کہ انھوں نے وزیر داخلہ امت شاہ، اتراکھنڈ کے وزیر اعلی پشکر دھامی، قومی اقلیتی کمیشن اور نیشنل ہیومن رائٹس کو خط لکھ کر اس پر فوری توجہ دینے کی اپیل کی ہے۔ انھوں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ یہاں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ ملک کے امن و امان، فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے شدید خطرہ ہے۔ مولانا مدنی نے مطالبہ کیا ہے کہ منتظمین و مقررین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
دوسری طرف نوید حامد نے مسلم نسل کشی کی بات کرنے والے بیانات پر قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں اور نیشنل کمیشن فار مائناریٹیز، حکومت ہند کی خاموشی کو مجرمانہ قرار دیا ہے۔ نوید حامد نے اپنے ٹوئٹ میں اس طرح کے عمل کو ہندوستان میں اسلاموفوبیا سے تعبیر کیا۔