کرناٹک میں ایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف ہندوتوا شرپسندوں کی نفرت اس وقت دیکھنے کو ملی جب 2 ہندو خواتین کو کار میں بٹھانے کے لیے اشرف نامی شخص کو گالی گلوچ کا سامنا کرنا پڑا۔ شرپسندوں نے کار میں بیٹھنے والی ہندو خواتین کے ساتھ بھی بدتمیزی کی اور نازیبات کلمات کہے۔ ریاست کے جنوبی کنڑ ضلع میں سنیچر کے روز پیش آئے اس واقعہ کے خلاف پولس نے کارروائی کرتے ہوئے 2 لوگوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
انگریزی روزنامہ انڈین ایکسپریس میں شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اڈوپی ضلع واقع کرکلا کی رہنے والی گیتا اور اس کی دوست منجولا سنیچر کی صبح موڈبدری کے ہنومان مندر اسکوٹر سے جا رہی تھیں۔ راستے میں اس کی ملاقات ایک مسلم خاتون دوست سودا سے ہوئی جو کار سے مندر کی طرف ہی جا رہی تھی۔ کار میں سودا کے ساتھ اس کا شوہر اشرف بھی تھا۔ سودا کی گزارش پر گیتا اور منجولا اسکوٹر پارک کر کے کار میں سوار ہو گئیں۔
رپورٹ کے مطابق ابھی کچھ ہی منٹ ہوئے تھے کہ بائک پر سوار تقریباً نصف درجن لوگ آئے اور کار رکوا کر ہنگامہ کرنے لگے۔ انھوں نے گیتا-منجولا کے ساتھ بدتمیزی کی اور اشرف کے ساتھ بھی غلط سلوک کیا۔ جب اس کی خبر پولس کو ہوئی تو فوری کارروائی کرتے ہوئے سمت راج اور سندیپ پجاری نامی شخص کو گرفتار کر لیا گیا۔ ان پر تعزیرات ہند کی دفعہ 354، 153(اے)، 504 اور 506 کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔