ہالی ووڈ اداکارہ برٹنی اسپیئرس گزشتہ 13 سالوں سے اپنے والد کے ماتحت کنزرویٹرشپ میں تھیں۔ اب جا کر انھیں اس قید والی زندگی سے آزادی ملی ہے۔ لاس اینجلز کاؤنٹی سپیریر کورٹ کے جج برینڈا پینی نے معروف گلوکارہ برٹنی اسپیئرس کے کنزرویٹرشیپ کو ختم کرنے کا فیصلہ سنایا۔ برٹنی اسپیئرس کے وکیل میتھیو روزگارٹ نے اس فیصلے کے بعد ایک نیوز کانفرنس طلب۔ پریس کانفرنس میں انہوں نے کنزرویٹرشپ ختم ہونے کی خبر لوگوں کے سامنے ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’آج سے ہی برٹنی اور اس کے اسٹیٹ (ملکیت) کے لیے کنزرویٹرشپ ختم ہوگئی ہے۔ یہ برٹنی اسپیئرس کے لئے ایک تاریخی دن ہے۔‘‘
دراصل اب تک برٹنی اپسیئرس اپنے والد کے کنزرویٹرشپ کے ماتحت تھیں۔ اس کے مطابق برٹنی کے پروفیشنل، سوشل اور فائنانشیل سبھی فیصلے لینے کے اختیارات ان کے والد جیمس کے پاس تھے۔ جیمس گزشتہ 13 سالوں سے برٹنی اور ان کے 60 ملین ڈالر کی ملکیت کو سنبھال رہے تھے۔ ستمبر ماہ میں عدالت نے برٹنی کے کنزرویٹرشپ سے جیمس کو معطل کر دیا تھا۔
واضح ہو کہ گلوکارہ برٹنی اسپیئرس کئی بار اپنے والد اور کنبہ پر کنزرویٹرشپ کی بنیاد پر برا برتاؤ کرنے کا الزام لگا چکی ہیں۔ برٹنی کے مینٹل بریک ڈاؤن (ذہنی انتشار) کے بعد 2008 سے اس کنزرویٹرشپ کی شروعات ہوئی تھی۔ بعد ازاں برٹنی نے والد پر ذہنی استحصال، گھر میں بند رکھنے، نجی زندگی میں دخل اندازی، پیسوں کو اپنے پاس رکھنے اور شادی و بچے پیدا نہ کرنے دینے جیسے سنگین الزامات لگائے تھے۔