کسی بھی سرحد پر اسمگلنگ اور دراندازی جیسے جرائم روکنے کے لیے فوجی جوان تعینات کیے جاتے ہیں۔ سرحدوں پر باڑ بھی لگائی جاتی ہیں تاکہ ممنوعہ علاقے سے آمد و رفت نہ ہو سکے۔ لیکن کیا آپ سوچ سکتے ہیں کہ سرحد پر جرائم روکنے کے لیے شہد کی مکھیوں کا استعمال ہو سکتا ہے! جی ہاں، بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) نے تو پیش رفت بھی شروع کر دی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہند-بنگلہ دیش سرحد پر اسمگلنگ سمیت دیگر جرائم کو روکنے کے لیے ایک دلچسپ طریقہ اختیار کیا جا رہا ہے۔ بی ایس ایف جوان سرحد پر شہد کی مکھیوں کا چھتّہ لگا رہے ہیں۔ اگر جرائم پیشوں نے کوئی بھی حرکت کی تو یہ شہد کی مکھیاں انھیں چھوڑیں گی نہیں۔ سینئر افسران کے مطابق اس طرح کے پہلے منصوبہ کو نادیہ ضلع کے سرحدی علاقہ میں شروع کیا گیا ہے۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ اس منصوبہ سے مقامی لوگوں کو روزگار بھی ملے گا۔
دراصل نادیہ سمیت کچھ علاقوں میں مویشی، سونا، چاندی اور نشیلی اشیا کی اسمگلنگ کا خطرہ زیادہ ہے۔ اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے نادیہ میں سرحد پر شہد کی مکھیوں کا چھتہ لگایا جا رہا ہے۔ بی ایس ایف نے اس منصوبہ میں آیوش وزارت کو بھی شامل کیا ہے۔ بی ایس ایف کی 32ویں بٹالین کے کمانڈینٹ سجیت کمار کا کہنا ہے کہ وزارت سے ادویاتی پودے (تلسی، ایکانگی، ستمولی، اشوگندھا وغیرہ) دستیاب کرانے کی گزارش کی گئی ہے۔ انھیں شہد کی مکھیوں کے چھتہ کے پاس لگایا جائے گا۔