جن عالی مرتبت خواتین نے دین اسلام کی نشر و اشاعت میں غیر معمولی کردار ادا کیا، ان میں ام المومنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ کا نام سرفہرست ہے۔ آپ کو رحمت کائنات محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پہلی بیوی ہونے کا شرف حاصل ہوا۔ حضرت خدیجہؓ پیارے رسولؐ کی پاکیزہ سیرت سے اس قدر متاثر ہوئیں کہ پوری طرح آپؐ کے رنگ میں رنگ گئیں۔ جب انھوں نے دیکھا کہ آپؐ یتیموں، مسکینوں اور بیواؤں کی امداد کو پسند فرماتے ہیں تو انھوں نے اپنی تمام دولت آپؐ کے قدموں میں ڈال دی۔
حضرت خدیجہ سے نکاح ہونے کے پندرہ برس بعد آپؐ منصب نبوت پر فائز کیے گئے۔ غار حرا میں جب پہلی وحی آئی تو آپؐ پر گھبراہٹ طاری ہو گئی۔ ایسے نازک وقت میں ام المومنین نے آپؐ کو ڈھارس بندھاتے ہوئے یہ تاریخی الفاظ کہے: آپ قرابت داروں کا حق ادا کرتے ہیں، محتاجوں اور غریبوں کے کام آتے ہیں، لوگوں کے بوجھ اٹھاتے ہیں اور یتیموں کی کفالت کرتے ہیں، اللہ آپ کو ضائع نہیں کرے گا۔
کار نبوت کی تکمیل میں سیدہ خدیجہؓ نے امام کائناتؐ کی مثالی معاونت فرمائی۔ حلقہ ایمان میں داخل ہونے کے دن سے لے کر زندگی کی آخری سانس تک آپؓ اللہ کے دین کے لیے قربانیاں پیش کرتی رہیں۔ آپؓ کی محبت کا اعتراف کرتے ہوئے ایک بار رسول عربیؐ نے فرمایا تھا: وہ خدیجہ ہی تھیں کہ جب لوگوں نے میری تکذیب کی تو خدیجہ نے میری تصدیق کی۔ جب لوگوں نے مجھے ستایا تو خدیجہ نے میری کمر ہمت کو بندھایا۔ (رضی اللہ عنہا)
(تحریر: ڈاکٹر آفتاب احمد منیری، استاذ، شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ)