ہندوستان کے سابق صدر میزائیل مین ڈاکٹر ابوالفاخر زین العابدین عبدالکلام یعنی اے. پی. جے. عبدالکلام کا شمار ان عظیم شخصیات میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنی محنت اور قابلیت کی بدولت جھونپڑی سے ایوان صدر تک کا مہتم بالشان سفر طئے کیا۔ آپ کی سادگی اور اخلاق سے متعلق کئی واقعات مشہور ہیں، جن میں سے ایک حسب ذیل ہے۔

ڈاکٹر عبدالکلام ان دنوں ڈی آر ڈی او (ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن) کے ڈائریکٹر تھے۔ ان کی قیادت میں 70-60 سائنسدانوں کی ایک ٹیم انتہائی اہم ترین پروجیکٹ پر کام کر رہی تھی۔ ان سائنسدانوں میں سے ایک جونیئر سائنسداں نے ڈاکٹر عبدالکلام سے شام کو جلدی جانے کی اجازت مانگی۔ ایسا اس لیے کیوں کہ ان کو اپنے بچے کو ایک نمائش میں لے کر جانا تھا۔ ڈاکٹر عبدالکلام نے انہیں جلدی جانے کی اجازت دے دی۔

شام کو5.30 بجے ڈاکٹر عبدالکلام نے دیکھا کہ وہ جونئیر سائنسداں اپنے کام میں مصروف ہے۔ دراصل کام کے دباؤ میں جونیئر سائنسداں کو یاد ہی نہیں رہا کہ انھیں گھر کے لیے جلدی نکلنا تھا۔ بہرحال، جب جونیئر سائنسداں کو وقت کا خیال آیا تو بہت افسردہ ہوئے۔ شام کو جب وہ اپنے گھر پہنچے تو پتہ چلا کہ ڈاکٹر عبدالکلام خود ان کے اہل خانہ کو نمائش دکھانے لے گئے تھے۔

اس واقعہ میں زندگی کا ایک عظیم سبق پوشیدہ ہے۔ وہ یہ کہ اگر اللہ نے ہمیں کسی منصب پر فائز کیا ہے تو ہمیں اپنے ماتحتوں کے ذاتی مسائل اور ان کی ضرورتوں سے کبھی غافل نہیں ہونا چاہیے۔

(تحریر: ڈاکٹر آفتاب احمد منیری، استاذ، شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ)