ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہؓ کی سیرت میں ساری دنیا کی عورتوں کے لیے اسی طرح بہترین نمونہ موجود ہے جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ تمام مسلمانوں کے لیے آئیڈیل کی حیثیت رکھتی ہے۔ آپؓ کی پاکی بیان کرنے کے لیے قرآنی آیات نازل ہوئیں۔ آپ کو اسلام کی سب سے بڑی فقیہ ہونے کا بھی شرف حاصل ہے۔ رحمت کائناتؐ اپنی تمام بیویوں میں آپ ہی کو سب سے زیادہ چاہتے تھے۔ یہاں عائشہ صدیقہ کی سیرت کا ایک مختصر واقعہ بیان کیا جاتا ہے۔

سیدالانبیاء کے گھر میں کئی دنوں سے فاقہ تھا۔ اس بات کا علم ہونے پر کسی صحابی نے آپؐ کے یہاں 9 کھجوریں بھجوائیں۔ شام میں جب پیارے رسولؐ گھر پہنچے تو عائشہ صدیقہ سے پوچھا کہ کچھ کھانے کو ہے؟ اس استفسار پر ام المومنین نے آپؐ کی خدمت میں وہ کھجوریں پیش کر دیں۔ رسول کریمؐ نے بھوک کے عالم میں سبھی کھجوریں کھا لیں۔ اچانک انھیں عائشہ صدیقہ کا خیال آیا۔ آپ نے دریافت کیا، عائشہ تم نے کچھ کھایا؟ صدیقہ نے جواب دیا- اللہ کے نبی! آپ نے کھا لیا، تو ہم نے بھی کھا لیا۔

جذبۂ ایثار سے پر یہ جواب سن کر رحمت کائناتؐ کی آنکھیں نم ہو گئیں۔ فرمایا، اے عائشہ مانگو کیا مانگتی ہو؟ صدیقہ نے جواب دیا، اللہ کے نبی! جنت میں آپ کی رفاقت مانگتی ہوں۔ یہ سن کر آپؐ نے فکرمندی کے ساتھ فرمایا، اے عائشہ نفل نمازوں کی کثرت کرو۔ اللہ کی ذات سے امید ہے کہ تمھاری یہ خواہش پایۂ تکمیل کو پہنچے گی۔

(تحریر: ڈاکٹر آفتاب احمد منیری، نئی دہلی)