ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لعل نہرو کی شخصیت کے مختلف گوشے ہیں۔ جب کوئی مصنف نہرو جی کو اپنی تحریر کا عنوان بناتا ہے تو اس کے ذہن میں ایک محب وطن، ممتاز مورخ، عوام کے دلوں پر حکومت کرنے والے رہنما اور جدید ہندوستان کا خواب دیکھنے والے ایک عظیم قائد کی تصویر ابھرتی ہے۔ ان کی مذکورہ تمام صفات میں انسانیت نوازی کا جوہر سب سے ممتاز ہے۔ ایک اعلیٰ ترین متمول گھرانے سے تعلق رکھنے کے باوجود پنڈت نہرو انسانی شرافت اور قوت برداشت کی زندہ علامت تھے۔ اس سلسلے میں کئی واقعات مشہور ہیں۔ ان میں سے ایک پیش خدمت ہے۔
نہرو جی کی حکومت میں ایک بار کسی علاقے میں قحط پڑا اور متعدد افراد لقمہ اجل بن گئے۔ نہرو جی اس کا جائزہ لینے نکلے۔ ایک مقام پر عوامی بھیڑ نے راستہ روک لیا۔ نہرو جی کار سے اترے، اتنے میں ایک شخص تیزی سے ان کی جانب بڑھا۔ اس کی شکل بتا رہی تھی کہ وہ سخت غصے میں ہے۔ اس نے آگے بڑھ کر ترش لہجے میں کہا ’’یہ بتاؤ ہمیں اس آزادی سے کیا ملا؟‘‘ نہرو جی نے چند لمحے سکوت فرمایا اور اس جذباتی سوال کا نہایت سنجیدہ اور متانت سے پُر جواب دیا ’’اس آزادی کی بدولت ہی تم ملک کے وزیر اعظم کے سامنے کھڑے ہو اور اس سے باز پرس کر رہے ہو۔‘‘ یہ سیر حاصل اور منطقی جواب سن کر وہ شخص شرمندہ ہوا اور نہرو جی کے راستے سے ہٹ گیا۔
کیا لوگ تھے جو راہ وفا سے گزر گئے…
(تحریر: ڈاکٹر آفتاب احمد منیری)