حضرت موسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل کی طرف نبی بنا کر بھیجے گئے تھے۔ آپ کا ذکر قرآنِ کریم کی متعدد سورتوں میں ملتا ہے۔ آپ کی سیرت مبارکہ سے متعلق بیشتر واقعات قرآن و حدیث میں مذکور ہیں۔ ان میں سے ایک یہاں پیش کیا جاتا ہے۔

جب حضرت موسیٰ بحکم ربی مصر سے نکل کر مدین پہنچے تو آپؑ پر سفر کی تھکان اور بھوک کا غلبہ تھا۔ انھیں قریب میں ایک کنواں نظر آیا۔ وہاں جا کر دیکھا کہ کنویں پر لوگوں کا ہجوم ہے، جو اپنے جانوروں کو پانی پلا رہا ہے۔ پاس ہی میں دو عورتیں اپنے جانوروں کو روکے کھڑی ہیں۔ یہ دیکھ کر آپؑ نے پوچھا ’’کیا بات ہے، تم اپنے جانوروں کو پانی کیوں نہیں پلاتیں؟‘‘ انھوں نے جواباً عرض کیا ’’جب تک چرواہے واپس نہ لوٹ جائیں ہم پانی نہیں پلا سکتے، اور ہمارے والد بہت ضعیف ہیں۔‘‘ یہ سن کر آپؑ فوراً آگے بڑھے اور خود ان جانوروں کو پانی پلا دیا۔

آپؑ چونکہ تھکان اور بھوک سے نڈھال تھے، چنانچہ جانوروں کو پانی پلا کر ایک درخت کے سائے تلے آ کر مصروف دعا ہو گئے۔ اللہ نے ان کی دعا فوراً قبول فرمائی اور اس کے بعد پیش آئے واقعے کو قرآن نے کچھ اس طرح بیان کیا ہے: ’’اتنے میں ان دونوں عورتوں میں سے ایک ان کی طرف شرم و حیا سے چلتی ہوئی آئی۔ کہنے لگی کہ میرے والد آپ کو بلا رہے ہیں تاکہ آپ نے (جانوروں کو) جو پانی پلایا ہے اس کی اجرت دیں…۔‘‘ (سورہ قصص: 25)

(تحریر: ڈاکٹر آفتاب احمد منیری، استاذ، شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ)