سیدنا حضرت امام احمد ابن حنبل کا شمار ان عظیم ترین محدثین اور علمائے اسلام میں ہوتا ہے جن پر اسلامی تاریخ ہمیشہ فخر کرتی رہے گی۔ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے والہانہ محبت کے سبب امت نے آپ کو ’امام اہل سنت‘ کا لقب دیا۔ آپؒ کے متعلق امام شافعی کے یہ الفاظ آب زر سے تحریر کرنے کے لائق ہیں کہ ’’میں جب بغداد سے نکلا تو اپنے پیچھے سب سے زیادہ متقی اور فقیہ انسان احمد ابن حنبل ہی کو چھوڑا۔‘‘

آپؒ کی دین سے محبت کا زندہ ثبوت ’فتنۂ خلق قرآن‘ ہے۔ اس واقعہ کی مختصر تفصیل یہ ہے کہ خلیفہ مامون اور معتصم باللہ کے دور میں علمائے امت کو اس بات کا پابند کر دیا گیا کہ قرآن کو کلامِ الٰہی کی جگہ اللہ کی مخلوق قرار دیں۔ امام احمد ابن حنبلؒ نے اس باطل نظریے کو ماننے سے انکار کیا۔ نتیجتاً آپؒ کو قید میں ڈال کر سخت اذیتیں دی گئیں۔ جسم اطہر پر اس قدر کوڑے برسائے جاتے کہ آپؒ زخموں کی تاب نہ لا کر بیہوش ہو جاتے۔

سخت آزمائشوں کے بعد جب آپؒ سے اپنے موقف سے ہٹنے کا مطالبہ کیا جاتا تو فرماتے ’’اللہ کی کتاب اور اس کے نبی کی سنت سے کوئی دلیل پیش کرو، میں قائل ہو جاؤں گا۔‘‘ بالآخر سنت رسولؐ کے اس شیدائی کے آگے خلق قرآن کا یہ فتنہ ہمیشہ کی موت مر گیا۔ پھر جب آپؒ کو رہائی ملی تو خلق عظیم کا شاندار نمونہ پیش کرتے ہوئے اپنے اوپر ظلم کرنے والے معتصم کو معاف فرما دیا۔

(تحریر: ڈاکٹر آفتاب احمد منیری)