جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے 13 اکتوبر کو مرکزی حکومت سے شدید ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہر کوئی الگ الگ ہو سکتا ہے، لیکن ہم ایک ساتھ اس ملک کی تعمیر کر سکتے ہیں۔ مذہب لوگوں کو ایک دوسرے سے نفرت کرنا نہیں سکھاتا۔ یہ ہندوستان ہے، یہ سبھی کا ہے۔‘‘ مرکز کے خلاف فاروق عبداللہ کی یہ ناراضگی گزشتہ دنوں بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرویش ورما کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف دیے گئے اشتعال انگیز بیان کو لے کر تھی۔ انھوں نے اس سلسلے میں این ڈی ٹی وی سے کہا کہ ’’ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ ہمیں کشمیر سے کنیاکماری تک ملک کو متحد رکھنا ہے۔ میں ایک مسلم ہوں، لیکن ہندوستانی مسلم ہوں، میں کوئی چینی مسلم نہیں ہوں۔‘‘

دراصل فاروق عبداللہ ممبئی میں این سی پی لیڈر چھگن بھجبل کے 75ویں یوم پیدائش پر منعقد ایک تقریب میں شامل ہوئے تھے۔ اس تقریب میں مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے، مشہور نغمہ نگار جاوید اختر اور این سی پی لیڈر اجیت پوار بھی شامل تھے۔ اس دوران فاروق عبداللہ نے مرکزی حکومت پر مسلمانوں کے ساتھ مبینہ طور پر غلط سلوک کرنے کا الزام عائد کیا۔

غور طلب ہے کہ 25 سالہ نوجوان منیش کا قتل یکم اکتوبر کو شرپسندوں نے کر دیا تھا۔ اس سے ناراض وی ایچ پی اور بجرنگ دل نے 9 اکتوبر کو دہلی میں ایک تقریب منعقد کی تھی۔ اس سے خطاب کرتے ہوئے پرویش ورما نے ہندو عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ اقلیتی طبقہ کا ’مکمل بائیکاٹ‘ کریں۔