پاکستان میں اِس وقت افرا تفری والے حالات دکھائی دے رہے ہیں۔ ایک طرف عوام مہنگائی سے پریشان ہے، اور دوسری طرف سیاسی اٹھا-پٹخ نے ماحول میں کشیدگی پیدا کر دی ہے۔ اس درمیان منی لانڈرنگ کیس میں عدالت میں پیش ہوئے پاکستان کے نئے وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک حیرت انگیز بیان دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’پنجاب کا وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے تنخواہ تک نہیں لی۔ ایسا میں نے اس لیے کیا کیونکہ میں مجنوں تھا۔‘‘ یہاں شہباز شریف کے ’مجنوں‘ کہنے کا مطلب یہ تھا کہ وہ بے وقوف تھے اس لیے پنجاب کا وزیر اعلیٰ رہتے تنخواہ نہیں لی۔
غور طلب ہے کہ شہباز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں کے خلاف اس وقت منی لانڈرنگ کا مقدمہ چل رہا ہے۔ ایک بیٹا حمزہ اس وقت پنجاب کے وزیر اعلیٰ ہیں، اور دوسرا بیٹا سلیمان فرار بتائے جا رہے ہیں۔ حمزہ آج اپنے والد شہباز کے ساتھ عدالت پہنچے تھے۔
دراصل پاکستان کی مرکزی جانچ ایجنسی نے مبینہ طور پر شہباز کے کنبہ سے منسلک 28 بے نامی ملکیتوں کو پکڑا ہے جن کے ذریعہ سال 2008 سے 2018 کے درمیان 75 امریکی ڈالر بلیک منی کو وہائٹ کیا گیا ہے۔ جانچ ایجنسی نے 17 ہزار بار ہوئے لین دین کی جانچ کی ہے۔ یہ بلیک منی ’چھپے ہوئے اکاؤنٹس‘ میں رکھے گئے تھے اور اسے شہباز شریف کو ٹرانسفر کیا گیا۔ یہ سبھی الزامات جانچ ایجنسی کی طرف سے لگائے گئے ہیں۔ حالانکہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے شہباز شریف نے سبھی الزامات کو مسترد کر دیا۔