شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی عرف جتیندر نارائن تیاگی نے 2 ستمبر کو چیف جیوڈیشیل مجسٹریٹ کورٹ میں خود سپردگی کر دی۔ وہ ہریدوار میں منعقد دھرم سنسد میں قابل اعتراض تقریر معاملے میں تین ماہ کے لیے ضمانت پر تھے، اور 2 ستمبر خود سپردگی کے لیے آخری دن تھا۔ خود سپردگی کے بعد وسیم رضوی کو روشن آباد واقع جیل بھیج دیا گیا ہے۔ ضلع جیل سپرنٹنڈنٹ منوج کمار آریہ نے بتایا کہ سیکورٹی کے پیش نظر جتیندر تیاگی (وسیم رضوی) جیل میں الگ بیرک میں رہیں گے۔
جتیندر نارائن تیاگی نے عدالت میں خود سپردگی سے قبل شری نرنجنی اکھاڑا پہنچ کر اکھل بھارتیہ اکھاڑا پریشد اور ماں مانسا دیوی ٹرسٹ کے سربراہ شری مہنت رویندر پوری سے ملاقات کی۔ اس دوران وہاں کئی دیگر سَنت بھی موجود تھے۔ اس موقع پر تیاگی نے کہا کہ ’’جب سے سناتن مذہب اختیار کیا ہے، کچھ لوگ میرے پیچھے پڑ گئے ہیں۔ میں اس لڑائی میں تنہا ہو گیا ہوں۔ حالانکہ اس کا کوئی افسوس نہیں ہے، کیونکہ بہت سوچ سمجھ کر ہی سناتن مذہب اختیار کیا ہے۔‘‘
اس درمیان شری مہنت رویندر پوری نے کہا کہ جتیندر نارائن تیاگی کے جیل جانے سے سَنت طبقہ افسردہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ آخر ہندو مذہب اختیار کر تیاگی کو کیا ملا؟ سبھی سَنتوں کو تیاگی کا ساتھ دینا چاہیے تھا، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ کئی سَنتوں نے ان کو منجدھار میں چھوڑ دیا۔ علاوہ ازیں شامبھوی پیٹھادھیشور سوامی آنند سوروپ نے ہر قدم پر تیاگی کے ساتھ کھڑے رہنے کا اعلان کیا۔