وزیر اعظم نریندر مودی نے 25 دسمبر کی شب قوم کے نام خطاب میں 15 سے 18 سال کی عمر والے بچوں کے لیے کورونا ٹیکہ کاری کی اجازت کا اعلان کر دیا۔ اس اعلان کے بعد ڈاکٹرس و ماہرین تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ انڈین پبلک ہیلتھ ایسو سی ایشن کے سربراہ ڈاکٹر سنجے رائے وزیر اعظم کے فیصلے پر بہت مایوس ہیں۔ ایک ٹوئٹ میں انھوں نے لکھا ہے ’’ملک کے لیے بے لوث خدمت کرنے اور صحیح وقت پر مناسب فیصلہ لینے کے لیے وزیر اعظم مودی کا بہت بڑا شیدائی ہوں۔ لیکن بچوں کی ٹیکہ کاری پر ان کے غیر سائنسی فیصلے سے مجھے مایوسی ہوئی ہے۔‘‘

ڈاکٹر سنجے کا کہنا ہے کہ بچوں میں انفیکشن کی سنگینی بہت کم ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق بچوں میں فی 10 لاکھ انفیکشن کے معاملوں میں صرف 2 اموات ہو رہی ہیں۔ کسی بھی بڑے قدم کا واضح مقصد ہونا چاہیے۔ یہ مقصد یا تو کورونا انفیکشن کو روکنا، یا بیماری کی سنگینی کو روکنا، یا موت کے معاملوں کو روکنا ہے۔ ابھی تک کورونا ٹیکہ کاری سے متعلق جو جانکاری دستیاب ہے اس کے مطابق ٹیکے کچھ خاص اثر نہیں ڈال رہے۔ کچھ ممالک میں تو بوسٹر خوراک لینے کے باوجود لوگ کورونا سے متاثر ہو رہے ہیں۔ منفی اثرات کو توجہ میں رکھتے ہوئے ٹیکہ کاری کا تجزیہ کیا جائے تو فائدہ کے مقابلے نقصان زیادہ ہے۔ بچوں میں ٹیکہ کاری کی شروعات کر کے پیش نظر مقاصد کی فراہمی نہیں ہو پا رہی۔