لندن کے مانچسٹر باشندہ اسیٹو مولیگن 61 سال کے ہیں۔ انھوں نے ایک ایسا دعویٰ کیا ہے جس سے پوری دنیا حیران ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’حال ہی میں ہوئے ہپنوسس سیشن کے دوران مجھے پچھلے جنم کی باتیں یاد آنے لگیں۔ میں پہلے ایک فلائٹ لیفٹیننٹ تھا۔ سال 1917 میں پہلے عالمی جنگ کے دوران فرانس کے اوپر پرواز بھرنے کے دوران مجھے مار گرایا گیا تھا۔‘‘ اسٹیو کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’مجھے 1903 کے واقعات بھی یاد ہیں۔ اس وقت میرا نام سڈنی سٹکلف تھا۔ میرے والد کا نام ابراہم آرتھر سٹکلف تھا۔ آرتھر لینددنو کے پویلین تھیٹر میں انٹرٹینر کا کام کرتے تھے۔‘‘
دلچسپ بات یہ ہے کہ اسٹیو مولیگن نے لینددنو واقع اپنی قبر کی زیارت کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ موت کے بعد انھیں لینددنو واقع قبرستان میں دفن کیا گیا تھا۔ یہ باتیں اسٹیو نے ’نارتھ ویلس‘ سے بات کرتے ہوئے بتائیں۔ لینددنو کے تئیں بچپن سے ہی لگاؤ کا تذکرہ کرتے ہوئے اسٹیو یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’بچپن کے دنوں میں جب میں یہاں آیا کرتا تھا تب مجھے سارے راستے پتہ ہوتے تھے۔ یہ دیکھ کر میری ماں حیران رہ جاتی تھی۔ یہاں گھومتے ہوئے مجھے لگتا تھا کہ اس جگہ سے میرا کوئی رشتہ ہے۔‘‘ اسٹیو کا کہنا ہے کہ اسے کسی نے ہپنوسس سیشن کرانے کا مشورہ دیا تھا اور ایسا کرنے سے حقیقت واضح شکل میں سامنے آ گئی۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ایئرکرافٹ حادثہ سے پہلے کے سبھی واقعات اچھی طرح یاد ہیں۔