مہاراشٹر نونرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے نے 2 اپریل کو مسلم منافرت پر مبنی کچھ ایسے بیانات دیے جس سے ممبئی کے مسلمانوں میں مایوسی ہے۔ انھوں نے مدارس میں چھاپہ ماری کی وکالت کی اور مساجد میں لاؤڈاسپیکر سے ہو رہے اذان پر سخت اعتراض ظاہر کیا۔ اپنے بیان میں انھوں نے کہا کہ ’’میں پی ایم مودی سے مسلم جھگیوں میں مدرسوں پر چھاپہ مارنے کی اپیل کرتا ہوں۔ پاکستان حامی افراد ان جھونپڑیوں میں رہ رہے ہیں۔ ممبئی پولس جانتی ہے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے۔ ہمارے اراکین اسمبلی ووٹ بینک کے لیے ان کا استعمال کر رہے ہیں۔ ایسے لوگوں کے پاس آدھار کارڈ بھی نہیں ہے، لیکن اراکین اسمبلی ان کے آدھار کارڈ بنوا رہے ہیں۔‘‘

لاؤڈاسپیکر سے اذان دیے جانے پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے راج ٹھاکرے نے ریاستی حکومت کو متنبہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’مسجدوں میں لاؤڈاسپیکر اتنی تیز آواز میں کیوں بجائے جاتے ہیں؟ اگر اسے نہیں روکا گیا تو مسجدوں کے باہر اسپیکر پر زیادہ تیز آواز میں ہنومان چالیسا بجایا جائے گا۔‘‘ یہ بیانات راج ٹھاکرے نے ممبئی میں مہاراشٹر نونرمان سینا کے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے دیے۔ رمضان کا مبارک مہینہ شروع ہونے سے ٹھیک پہلے دیے گئے اس بیان سے مسلم طبقہ میں ناراضگی ہے۔ اپنے خطاب کے دوران راج ٹھاکرے نے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے اور این سی پی سربراہ شرد پوار کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ انھوں نے مہاراشٹر میں اتر پردیش جیسی ترقی کی خواہش ظاہر کی اور جلد ایودھیا جانے کا اعلان بھی کیا۔