کانگریس سے الگ ہونے کے بعد غلام نبی آزاد کئی کانگریس لیڈران کے نشانے پر ہیں۔ اس درمیان انھوں نے کانگریس پر جوابی حملہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ’’مودی تو بس بہانہ ہے، انھیں (کانگریس قیادت) مجھ سے تب سے پریشانی ہے جب سے جی-23 نے خط لکھا تھا۔ وہ کبھی نہیں چاہتے تھے کہ انھیں کوئی لکھے، سوال اٹھائے… (کانگریس کی) کئی میٹنگیں ہوئیں لیکن ایک بھی مشورہ نہیں لیا گیا۔‘‘

غلام نبی آزاد نے اپنے تازہ بیان میں پی ایم مودی کی تعریف بھی کی۔ انھوں نے کہا کہ جن لوگوں کو راجیہ سبھا میں پی ایم مودی کی تقریر میں کچھ نمائش نظر آتی ہو، وہ درست نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’وہ میرے لیے نہیں روئے کہ غلام نبی جائے گا… انھوں نے ایک واقعہ کے بارے میں بات کی تھی۔ شکر کیجیے… میں مودی جی کو سمجھتا تھا کہ بڑا ظالم آدمی ہے… شادی نہیں کی ہے… بچے نہیں ہیں، بیوی نہیں ہے تو اس کو کوئی پروا نہیں ہے۔ لیکن کم از کم انسانیت تو اس نے دکھائی۔‘‘

غلام نبی آزاد واقعہ کے بارے میں بتاتے ہیں کہ ’’جب میں (جموں و کشمیر کا) وزیر اعلیٰ تھا اور گجرات کی ٹورسٹ بس کے اندر گرینیڈ بلاسٹ ہوا، تو کسی کا ہاتھ نہیں تھا، کسی کا پیر نہیں… تو جب گجرات کے وزیر اعلیٰ (مودی) کا فون آیا، میں زور زور سے رو رہا تھا۔ میرے دفتر والوں نے فون دیا تو میں نے کہا کہ ’میں بات نہیں کر سکتا ہوں‘۔ تو انھوں نے میرے رونے کی آواز سنی۔‘‘