متنازعہ زرعی قوانین واپس لینے کا اعلان تو وزیر اعظم نریندر مودی نے کر دیا، لیکن کچھ ہندو تنظیمیں اس فیصلے سے مایوس ہیں۔ اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا تو اس اعلان سے اتنا ناراض ہے کہ علی گڑھ واقع دفتر سے وزیر اعظم کی تصویر ہٹا کر ساورکر کی تصویر لگا دی۔ تنظیم کے کچھ افسران وزیر اعظم کے خلاف نازیبا الفاظ بھی استعمال کر رہے ہیں۔ ’جن ستّا‘ میں شائع ایک رپورٹ میں ایک عہدیدار کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ ’’جس کی بات ایک نہیں، اس کا باپ ایک نہیں۔ ایسے لیڈر کی تصویر ہم اپنے دفتر میں نہیں لگائیں گے جو اپنی ہی بات سے پلٹ جائے۔‘‘

ہندو مہاسبھا کے قومی ترجمان اشوک پانڈے نے علی گڑھ دفتر سے وزیر اعظم مودی کی تصویر ہٹائے جانے کی تصدیق کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی تصویر ہم نے اس دن لگائی تھی جب انھوں نے کشمیر سے دفعہ 370 ہٹا کر جموں و کشمیر میں امن قائم کیا تھا۔ لیکن جس طرح سے حکومت نے تینوں زرعی قوانین واپس لیے ہیں، اس سے لگتا ہے کہ حکومت نے علیحدگی پسندوں کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے ہیں۔ اب تک حکومت جن کسانوں کو علیحدگی پسند، خالصتانی غنڈے بتا رہی تھی اسی کے دباؤ میں قانون واپس لے لیا۔ اشوک پانڈے نے یہ بھی کہا کہ اس طرح تو حکومت کل کو سی اے اے اور این آر سی بھی واپس لے لے گی، دفعہ 370 پر اٹھایا گیا قدم بھی واپس کھینچ لے گی۔