متنازعہ زرعی قوانین کی واپسی کے بعد مرکز پر سی اے اے-این آر سی کو واپس لینے کا دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ کئی سیاسی، سماجی و ملی تنظیموں کے ذمہ داران نے وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ سی اے اے کو بھی واپس لیا جائے۔ آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی بھی مرکزی حکومت پر یہ دباؤ بناتے نظر آ رہے ہیں۔ انھوں نے مرکز کو متنبہ کیا ہے کہ اگر سی اے اے-این آر سی ختم نہیں ہوا تو مظاہرین یوپی کی سڑکوں پر اتریں گے اور اسے شاہین باغ میں بدل دیں گے۔
اسدالدین اویسی نے یہ بیان اتوار کے روز یوپی کے بارابنکی میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’سی اے اے آئین کے خلاف ہے۔ اگر بی جے پی حکومت اس قانون کو واپس نہیں لیتی ہے تو ہم سڑکوں پر اتریں گے، یہاں ایک اور شاہین باغ بن جائے گا۔‘‘
غور طلب ہے کہ دہلی کا شاہین باغ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کا مرکز رہا ہے۔ شاہین باغ میں خواتین کے طویل دھرنے نے عالمی شہرت حاصل کی تھی۔ کورونا انفیکشن کی وجہ سے یہ دھرنا ختم ہو گیا۔ اسی طرز پر کسانوں کا دھرنا زرعی قوانین کے خلاف شروع ہوا تھا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مرکز کو قوانین واپس لینے پڑے۔ یہی وجہ ہے کہ سی اے اے اور این آر سی ختم کرنے کا مطالبہ بھی زور پکڑنے لگا ہے۔