ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے مکہ معظمہ کے تعلق سے ایک بڑا بیان دیا ہے۔ ایک انٹرویو کے دوران انھوں نے کہا کہ اگر ایران اور قدس افواج کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی نہیں ہوتے تو اسلام کا پاکیزہ مقام مکہ معظمہ دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس آئی ایس) کے قبضے میں ہوتا۔ حسین امیر عبداللہیان کا کہنا ہے کہ سیریا اور عراق جیسے ممالک کی اسلامک اسٹیٹ سے لڑنے میں اگر ایران مدد نہیں کرتا تو مشرق وسطیٰ کے حالات ایسے نہیں ہوتے جیسا کہ آج ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے یہ باتیں الجزیرہ کو دیے گئے انٹرویو کے دوران کہیں۔ انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’’ایران کو اس علاقے میں کس بات نے مضبوط بنایا؟ امریکہ کے ذریعہ شہید سلیمانی کے انتقال کی دوسری برسی پر ہم واضح طور پر کہہ سکتے ہیں کہ ایران ہمیشہ سے اس علاقے میں ترقی کے حق میں رہا ہے اور رہے گا۔‘‘
اپنے بیان میں حسین امیر عبداللہیان نے واضح لفظوں میں کہا کہ اگر ایران اور جنرل سلیمانی نے اسلامک اسٹیٹ اور دیگر دہشت گرد تنظیموں سے لڑنے میں اس علاقے کے ممالک، خصوصاً سیریا اور عراق کا تعاون نہیں کیا ہوتا تو آج اچھے حالات نہیں ہوتے۔ مکہ معظمہ آئی ایس آئی ایس اور دہشت گردوں کے قبضے میں ہوتا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ دوسرے ممالک سوچتے ہیں کہ ایسا کر کے ہم ان ممالک کے داخلی امور میں مداخلت کرتے ہیں، لیکن یہ درست نہیں۔