خاتون صحافی مینا کوٹوال نے 25 دسمبر کو ایک ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر شیئر کی تھی۔ اس ویڈیو میں ’منو اسمرتی‘ کو جلاتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ مبینہ طور پر بجرنگ دل سے جڑے کچھ لوگوں نے اس ویڈیو پر اعتراض کرتے ہوئے مینا کوٹوال کو دھمکانا شروع کر دیا ہے۔ مینا نے الزام عائد کیا کہ منو اسمرتی جلانے کے بعد ان کو اور ان کے گھر والوں کو دھمکیاں مل رہی ہیں۔ ان دھمکیوں سے پریشان خاتون صحافی نے ایک ٹوئٹ میں اپنا درد بیان کیا۔ ساتھ ہی انھوں نے لکھا ہے کہ اگر مجھے کچھ ہوا تو اس کے لیے بجرنگ دل اور اس کے جیسی تنظیمیں ذمہ دار ہوں گی۔
خاتون صحافی مینا کوٹوال نے 26 دسمبر کو اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے مل رہی دھمکیوں کے بارے میں جانکاری دی۔ انھوں نے لکھا ہے کہ خود کو بجرنگ دل کا بتانے والا امن ککوڈیا مجھے فون کر کے کہہ رہا ہے کہ منو اسمرتی جلانے والی ویڈیو ڈیلیٹ کرو ورنہ اچھا نہیں ہوگا۔ اس ٹوئٹ میں مینا کوٹوال نے فون کی ریکارڈنگ بھی شیئر کی۔
مینا کوٹوال کو نامعلوم نمبروں سے مل رہی دھمکیوں پر کئی سماجی کارکنان اور صحافیوں نے ناراضگی ظاہر کی ہے۔ مینا کو دھمکی دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔ صحافی علی شان جعفری نے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے ’’مینا کوٹوال کے اوپر کیا جا رہا حملہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ اسے فرنج کہہ کر نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔‘‘