بی جے پی حکمراں ریاست آسام میں مسلمانوں کو کئی طرح کے مسائل کا سامنا ہے۔ اکثر آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما مسلم طبقہ کے خلاف زہر افشانی کرتے رہتے ہیں۔ خصوصاً کسی طرح کے مبینہ غیر قانونی عمل میں مسلم نام سامنے آنے پر وہ سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ 22 اگست کو انھوں نے ایک ایسا بیان دیا ہے جس سے مسلم طبقہ میں خوف ہے۔ انھوں نے مسلمانوں سے کہا ہے کہ اگر گاؤں میں کوئی نیا امام آئے تو اس کی جانکاری پولس ڈپارٹمنٹ کو دی جائے۔ یعنی کسی مسجد میں امامت کے لیے کسی دوسری ریاست کے امام کو مدعو کیا جاتا ہے، تو وہ پولس کی نگرانی میں رہیں گے۔

اس سلسلے میں ہیمنت بسوا سرما نے کہا کہ ہم نے کچھ ’ایس او پی‘ (اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر) تیار کیا ہے۔ اگر آپ کے گاؤں میں کوئی امام آتا ہے اور آپ اسے نہیں جانتے ہیں تو فوراً پولس اسٹیشن کو مطلع کریں۔ وہ پہلے اس امام کی تفصیل پتہ کریں گے، اس کے بعد ہی ریاست میں رکنے کی اجازت ہوگی۔ وزیر اعلیٰ نے ساتھ ہی کہا کہ آسام کا مسلم طبقہ اس کام میں انتظامیہ کا تعاون کر رہا ہے۔

غور طلب ہے کہ آسام پولس نے 20 اگست کی شب دو مشتبہ دہشت گردوں کو گولپارا سے گرفتار کیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ دونوں مسجد میں امامت کر رہے تھے۔ گولپارا کے پولس سپرنٹنڈنٹ راکیش ریڈی کا کہنا ہے کہ دونوں مشتبہ افراد کا دہشت گرد تنظیموں سے براہ راست تعلق ہے۔