پاکستان میں سپریم کورٹ کو چیلنج پیش کرنے اور دھمکی دینے کا ایک حیرت انگیز معاملہ سامنے آیا ہے۔ 28 دسمبر کو سپریم کورٹ نے طارق روڈ کے پاس ایمنٹی پارک کی زمین پر بنی مسجد، درگاہ اور قبرستان کو منہدم کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس پر جمعیۃ علمائے اسلام فضل (جے یو آئی-ایف) سندھ کے جنرل سکریٹری مولانا راشد محمود سومرو نے سخت اعتراض کیا ہے۔ مولانا راشد کی ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ ’’یہاں مندر تو محفوظ ہے اور مسجد کو گرانے کا حکم سپریم کورٹ دیتی ہے؟ جب تک ہم زندہ ہیں کسی میں جرأت نہیں کہ مسجد کی ایک اینٹ بھی گرائے۔‘‘

ہندی نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مولانا راشد نے سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ مسجد منہدم کرنے کے لیے جمعیۃ کے لوگوں کے سروں سے گزرنا ہوگا۔ وہ کہتے ہیں ’’اگر مسجد سلامت نہیں رہی تو تمھارے عہدے بھی سلامت نہیں رہیں گے۔ تمھارے دفتر بھی سلامت نہیں رہیں گے۔ اگر تمھارے اندر جرأت ہے تو مسجد کو گرا کر دکھاؤ، مسجد لاوارث نہیں ہے۔ طارق روڈ ہو، مدینہ مسجد ہو، ان شاء اللہ جمعیۃ اس کی چوکیداری کرے گی۔ ہم ظالم سے بغاوت کریں گے۔‘‘

غور طلب ہے کہ 30 دسمبر کو سپریم کورٹ نے الفتح مسجد انتظامیہ کے ذریعہ داخل دوبارہ غور کرنے کی عرضی کو بھی خارج کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ غیر قانونی زمین پر کوئی بھی عبادت گاہ نہیں بن سکتی۔