محبت کی نشانی تاج محل کی کمائی ماہانہ کروڑوں روپے ہے۔ لیکن کیا آپ یقین کریں گے کہ تاج محل میں موجود شاہی مسجد کے امام کی تنخواہ محض 15 روپے ماہانہ ہے۔ وہ بھی انھیں گزشتہ تقریباً 5 سالوں سے نہیں مل رہی ہے۔ اپنی تنخواہ کے لیے شاہی مسجد کے امام سید صادق علی اور ان کے بیٹے (نائب امام) سید برہان علی اے ایس آئی دفتر کا چکر کاٹ کاٹ کر تھک گئے ہیں۔
دراصل تاج محل کی دیکھ ریکھ اے ایس آئی ہی کے حوالے ہے۔ یہاں واقع مسجد کی امامت مغل دور سے ہی ایک ہی خاندان کی نسل کرتا آ رہا ہے۔ مغل دور میں امامت کے لیے بطور ہدیہ ہر ماہ 15 سونے کی اشرفیاں دی جاتی تھیں۔ برطانوی دور میں 15 چاندی کے سکّے دیے جانے لگے، اور پھر آزاد ہندوستان میں تنخواہ ماہانہ 15 روپے تک محدود ہو گئی۔ تب سے لے کر آج تک شاہی مسجد کے امام کی تنخواہ 15 روپے ماہانہ ہی ہے۔
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ایک طرف امام سید صادق علی نے گزشتہ پانچ سالوں سے تنخواہ نہ ملنے کی بات کہی ہے، اور دوسری طرف آر ٹی آئی کے تحت دی گئی جانکاری میں اے ایس آئی نے بتایا ہے کہ امام صاحب کی کوئی بھی تنخواہ بقایہ نہیں ہے۔ صادق علی نے بتایا کہ 2017 سے پہلے نقد تنخواہ ملتی تھی، لیکن 2017 میں افسران نے آدھار اور پین کارڈ مانگا تاکہ آن لائن تنخواہ دی جا سکے۔ حالانکہ اب تک کوئی تنخواہ نہیں ملی۔