امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی دامت برکاتہم نے پورے بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ اور مغربی بنگال میں ملت کے بچوں کو تعلیمی میدان میں آگے بڑھانے کا جو فیصلہ لیا تھا، وہ اب تیزی سے برگ و بار لانے لگا ہے۔ 60 سے زائد خود کفیل مکاتب اب تک کھل چکے ہیں، 93 مکاتب پہلے سے کام کر رہے تھے۔ حضرت امیر شریعت نے آئندہ پانچ سالوں میں ہر صوبہ میں بڑی تعداد میں مکاتب کے قیام پر زور دیا ہے۔ وفاق المدارس اور اسکولوں کے نصاب تعلیم پر بھی کام ہو رہا ہے۔ نصابی کمیٹی کی ایک میٹنگ بھی ہو چکی ہے۔

امارت شرعیہ کے چار اسکول پہلے سے کام کر رہے تھے، علاوہ ازیں حضرت نے چند مہینوں کے اندر ہی کٹیہار، پورنیہ، کٹک اور گوڈا میں نئے ’امارت پبلک اسکول‘ کے قیام کی منظوری دی، اور گوڈا کے علاوہ سبھی جگہ کے افتتاحی پروگرام میں بہ نفس نفیس تشریف لے گئے۔ انھوں نے اسلامی ماحول میں بنیادی دینی تعلیم کے ساتھ معیاری عصری تعلیم کے لیے اسے ماڈل اور معیاری بنانے پر زور دیا۔

ایک بڑا کام جو حضرت امیر شریعت دامت برکاتہم کے حکم سے پھلواری شریف میں کیا گیا، وہ جونیئر اسکولی بچوں کے لیے کوچنگ (کریش کورس) کا تھا۔ تین ماہ کی محنت سے اس کوچنگ کے بچے صد فیصد میٹرک میں کامیاب قرار پائے۔ امارت شرعیہ کی تعلیمی مہم اب ایک تحریک بن گئی ہے۔ کام اور مسلسل کام امارت شرعیہ کا منصوبہ ہے، اور اس کو کامیاب کرنے کے لیے ادارہ کے خدام ہمہ وقت مصروف عمل ہیں۔

(تحریر: مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی، نائب ناظم، امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ)