ستمبر 2022 کو پولس حراست میں 22 سالہ مہسا امینی کی موت کے بعد ایران میں حجاب سے متعلق سخت قوانین اور ’مورل پولس‘ کے خلاف جو شدید مظاہرہ شروع ہوا تھا، وہ ہنوز جاری ہے۔ اس درمیان ایک بڑی خبر یہ سامنے آ رہی ہے کہ ’اسلامی ڈریس کوڈ‘ نافذ کرنے والی پولس یونٹ کو ختم کر دیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کے اٹارنی جنرل محمد جعفر نے یہ جانکاری دی ہے۔

بی بی سی نے اس سلسلے میں ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں بتایا ہے کہ اٹارنی جنرل محمد جعفر نے ایرانی ’مورل پولس‘ کی یونٹس کو تحلیل کیے جانے کی اطلاع دی ہے۔ 4 دسمبر کو ایک مذہبی تقریب کے دوران انھوں نے یہ بیان دیا۔ حالانکہ کسی دیگر ایجنسی نے اٹارنی جنرل کے اس بیان کی تصدیق نہیں کی ہے۔ بی بی سی کے مطابق ’’مورل پولس کا عدلیہ سے کوئی لینا دینا نہیں تھا۔ جہاں اس کا قیام ہوا تھا، وہیں سے اسے بند کر دیا گیا ہے۔ اس کا کنٹرول وزارت داخلہ کے پاس ہے نہ کہ عدلیہ کے پاس۔‘‘

بی بی سی کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 3 دسمبر کو اٹارنی جنرل نے ایرانی پارلیمنٹ کو مطلع کیا تھا کہ بھلے ہی مورل پولس ختم ہو جائے، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ دہائیوں قدیم حجاب سے متعلق قانون کو بدل دیا جائے گا۔ حالانکہ انھوں نے یہ بھی کہا کہ خواتین کو حجاب پہننے کی ضرورت والے قانون پر غور ضرور کیا جائے گا۔