آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے مسلم طبقہ میں کثرت ازواج کو لے کر ایک اہم بیان دیا ہے۔ انھوں نے 9 مئی کو کہا کہ وہ کثرت ازواج پر پابندی لگانا چاہتے ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ریاست میں یونیفارم سول کوڈ نافذ ہونے والا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم ایک ریاستی ایکٹ کے تحت کثرت ازواج پر پابندی لگانا چاہتے ہیں۔ آسام حکومت نے اس تعلق سے غور و خوض کے لیے ماہرین کی ایک کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے جو دیکھے گی کہ ریاستی حکومت کے پاس کثرت ازواج پر روک لگانے کا اختیار ہے یا نہیں۔

وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما کا کہنا ہے کہ کمیٹی ہندوستانی دستور کے آرٹیکل 25 کے ساتھ مسلم پرسنل لاء (شریعت) ایکٹ، 1937 کے ضابطوں کی یونیفارم سول کوڈ کے لیے ریاستی پالیسی کے ہدایتی اصول کے سلسلے میں جانچ کرے گی۔ کمیٹی ایک فیصلہ پر پہنچنے کے لیے قانونی ماہرین سمیت سبھی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ غور و خوض کرے گی۔

غور طلب ہے کہ اس سے قبل ہیمنت بسوا سرما نے کرناٹک میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کثرت ازواج کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔ انھوں نے کہا تھا کہ ریاست میں یونیفارم سول کوڈ کو نافذ کرنا مردوں کی چار شادیاں کرنے اور خواتین کو بچہ پیدا کرنے والی مشین بنانے کی سہولت کو ختم کرنے کے لیے اہم ہے۔ وزیر اعلیٰ نے زور دے کر کہا تھا کہ ’’مسلم بیٹیوں کو ڈاکٹر اور انجینئر بنایا جانا چاہیے، بچہ پیدا کرنے والی مشین نہیں۔‘‘