سپریم کورٹ نے چار سال قبل یعنی 2019 میں اعلان کیا تھا کہ اس کے فیصلوں کا ترجمہ علاقائی زبانوں میں بھی کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ کے فیصلوں کا ہندی سمیت 14 علاقائی زبانوں میں ترجمہ کا کام شروع بھی کیا گیا، لیکن اس کی رفتار بہت مایوس کن ہے۔ حال ہی میں مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ کو مطلع کیا کہ چار سال میں 538 فیصلوں کا مقامی زبان میں ترجمہ ہوا اور ہندی میں ترجمہ کیے جانے والے فیصلوں کی تعداد 290 ہے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ اردو میں ترجمہ ہونے والے فیصلوں کی تعداد محض 5 ہے۔

مرکز نے پارلیمنٹ میں بتایا کہ سپریم کورٹ سے جو جانکاری ملی ہے اس کے مطابق 4 سالوں میں مجموعی طور پر 538 فیصلوں کا ترجمہ ہوا ہے۔ سب سے زیادہ 290 فیصلوں کا ترجمہ ہندی میں ہوا اور اس کے بعد تمل زبان کا نمبر آتا ہے جس میں 76 فیصلوں کا ترجمہ ہوا ہے۔ ملیالم زبان میں 47، مراٹھی اور اڑیہ میں 26-26، کنڑ میں 24، تیلگو میں 18، پنجابی میں 10 اور آسامی زبان میں 6 فیصلوں کا ترجمہ ہوا ہے۔ اردو زبان کا نمبر ان سب کے بعد آتا ہے۔ بنگالی اور نیپالی زبان میں 3-3 فیصلوں کا ترجمہ ہوا ہے۔

غور طلب ہے کہ ترجمہ کی رفتار سال در سال گھٹتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ 2019 میں سب سے زیادہ 209 فیصلوں کا ترجمہ ہوا تھا۔ بعد ازاں 2020 میں 142، 2021 میں 100، اور 2022 میں محض 82 فیصلوں کا ہی ترجمہ ہوا۔