اتر پردیش، مدھیہ پردیش اور گجرات جیسی بی جے پی حکمراں ریاستوں میں ’لو جہاد‘ کو روکنے کے لیے تبدیلیٔ مذہب روک تھام قانون نافذ ہے۔ اب ہریانہ کی بی جے پی حکومت نے بھی اس ضمن میں بڑا قدم اٹھایا ہے۔ کھٹر کابینہ نے ہریانہ تبدیلیٔ مذہب روک تھام بل، 2022 کو منظوری دے دی ہے۔ ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کی صدارت میں منگل (8 فروری) کے روز ہوئی میٹنگ میں اس بل کو منظوری ملی۔ اب حکومت اس بل کو آئندہ بجٹ اجلاس کے دوران اسمبلی میں پیش کرے گی۔

نومبر 2020 میں ہی ریاست کے وزیر داخلہ انل ویج نے اعلان کیا تھا کہ ’لو جہاد‘ کو روکنے کے لیے سہ رکنی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ بل کے مسودہ میں موجود مقاصد کو دیکھا جائے تو اس میں کہا گیا ہے کہ ایسے واقعات سامنے آئے ہیں جن میں اپنے مذہب کی طاقت بڑھانے کے لیے لوگ اپنا مذہب چھپا کر دیگر مذاہب کے لوگوں سے شادی کر رہے ہیں اور پھر انھیں مذہب تبدیل کرنے کے لیے مجبور کرتے ہیں۔ اس لیے قانون لایا جا رہا ہے تاکہ بزور طاقت، خوف دکھا کر، غلط باتیں بتا کر، دھمکی دے کر، لالچ دے کر یا کسی دیگر فرضی طریقے سے یا شادی کے ذریعہ مذہب تبدیلی کو روکا جا سکے۔

اس بل کے ذریعہ ریاست میں تبدیلیٔ مذہب پر روک لگانے کی تجویز ہے۔ غلط بیانی، زبردستی، لالچ یا کسی طرح کے دھوکہ سے شادی کے لیے متاثر کرنا اب جرم ہوگا۔