جموں و کشمیر میں سرکاری ملازمین کو اب پاسپورٹ حاصل کرنے کے لیے وجلنس سے منظوری لینا لازمی کر دیا گیا ہے، جس سے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) سربراہ محبوبہ مفتی ناراض نظر آ رہی ہیں۔ انھوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’جموں و کشمیر انتظامیہ طاقت کا استعمال کر مرکز کے زیر انتظام خطہ کو چلانا چاہتی ہے۔ افسران ملازمتوں، زمین وغیرہ کے لیے کاغذات مانگ کر لوگوں کا جینا محال کر رہے ہیں۔ وہ دفعہ 370 کو ختم کرنے کے بعد کیے گئے اپنے دعووں کے بالکل برعکس کام کر رہے ہیں۔‘‘
دراصل گزشتہ جمعرات کو جموں و کشمیر حکومت کے جنرل ایڈمنسٹریٹو ڈپارٹمنٹ نے ایک سرکلر جاری کر کہا تھا کہ جرائم جانچ محکمہ (سی آئی ڈی) کے ذریعہ کیے گئے ویریفکیشن کی بنیاد پر سرکاری ملازمین اور دیگر شہریوں کو پاسپورٹ جاری کیے جائیں۔ ایسا اس لیے کیا گیا کیونکہ جموں و کشمیر کے بدعنوانی مخالف بیورو نے انتظامیہ کو بتایا تھا کہ موجودہ نظام میں ان ملازمین کو بھی پاسپورٹ جاری کرنے کی سہولت ہے جن کے خلاف وجلنس کے معاملے درج ہیں۔
اس تعلق سے جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ نے سبھی انتظامی محکموں کے سربراہان کے نام ایک نیا سرکلر جاری کیا جس کے مطابق سرکاری ملازمین کو اب پاسپورٹ لینے کے لیے وجلنس سے منظوری لینا ضروری ہوگا۔ ڈپارٹمنٹ نے سبھی ایڈمنسٹریٹو سکریٹریز اور ڈپارٹمنٹ ہیڈ کو وجلنس منظوری ملنے کے بعد ہی پاسپورٹ کے لیے درخواست کرنے والے ملازمین کو ’نو آبجکشن سرٹیفکیٹ‘ جاری کرنے کو کہا ہے۔