مدھیہ پردیش کی بی جے پی حکومت نے اردو کے خلاف ایک بڑا قدم اٹھایا ہے جس پر تنازعہ ہو سکتا ہے۔ ریاست کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا ہے کہ پولس کی ڈکشنری سے اردو الفاظ ہٹائے جائیں گے۔ دراصل گزشتہ دنوں مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے ایک کانفرنس میں کچھ ایسا کہہ دیا کہ پولس ڈکشنری سے اردو الفاظ کو بے دخل کرنے کی کارروائی شروع ہو گئی۔

معاملہ کچھ یوں ہے کہ کلکٹر اور پولس سپرنٹنڈنٹ کے کانفرنس میں وزیر اعلیٰ بھی شریک تھے۔ اسی دوران ایک پولس سپرنٹنڈنٹ نے ’گمشدہ‘ اور ’دستیاب‘ الفاظ کا استعمال کیا۔ اس پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ مغل دور کے الفاظ ہیں، ان کی جگہ آسان لفظوں کا استعمال کیا جائے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ پولس کو شکایت درج کرنے، جانچ رپورٹ تیار کرنے اور دیگر کارروائی کے وقت آسان ہندی لفظوں کا استعمال کرنا چاہیے۔

وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ کی باتوں کا اثر یہ ہوا کہ اب ریاستی وزیر داخلہ نروتم مشرا نے واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ ایسے الفاظ جو عوامی استعمال میں نہیں ہیں وہ بدلے جائیں گے۔ یعنی پولس کے ذریعہ اردو-فارسی الفاظ کی جگہ آسان ہندی الفاظ کا استعمال ہوگا۔ غور طلب ہے کہ 1861 میں جب پولس ایکٹ بنا تھا تو انگریزوں نے سرکاری زبان میں ہندی، اردو، فارسی کے مجموعہ والے الفاظ کو شامل کیا تھا۔ لیکن اب مدھیہ پردیش میں تقریباً 350 اردو-فارسی الفاظ پولس کی ڈکشنری سے غائب ہو جائیں گے۔