یہ سوال آج کے تناظر میں بہت اہم ہے کہ موجودہ حالات میں مسلمان کیا کریں؟ ہمارے خیال میں مسلمانوں کو دو محاذ پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک محاذ داخلی ہے، اور وہی ہماری قوت کا سرچشمہ ہے۔ داخلی طور پر ہمیں دو کام کرنے چاہئیں۔ ایک تو اپنا رشتہ اللہ سے مضبوط کرنا چاہیے۔ یہ رشتہ ہمارا کمزور ہو گیا ہے، اس لیے اللہ کی نصرت نہیں آ رہی۔ رجوع الی اللہ کے بغیر کچھ بھی نہیں ہو سکتا۔
دوسری چیز ہمارا اتحاد ہے۔ مسلمانوں کو آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے کلمہ کی بنیاد پر ایک امت ایک جماعت بنایا تھا۔ ہم نے بہت سارے ناموں پر اپنے کو تقسیم کر لیا ہے، جس سے ہماری قوت منتشر ہو گئی ہے۔ ہمیں فروعی مسائل سے اوپر اٹھ کر ملی کاموں میں متحدہ جدوجہد کرنی ہوگی، تبھی ہم موجودہ حالات میں پریشانیوں سے نکل پائیں گے۔
دوسرا محاذ خارجی ہے۔ اس محاذ پر ہمیں منصوبہ بند طریقے سے کام کرنا چاہیے۔ یہ منصوبہ بندی اتنی مضبوط اور مستحکم ہو کہ فرقہ پرست طاقتیں اس میں گھس پیٹھ کر کے تشدد نہ بھڑکا سکیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ احتجاج، مظاہرے فوری طور پر شروع نہ کر دیے جائیں بلکہ بڑوں کے مشورے سے کام کیا جائے۔ احتجاج کے لیے قانونی طور پر اجازت لینا ضروری ہو تو وہ بھی کیا جائے۔ جو مجرم ہے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے، اور آخری حد تک قانون کے دائرے میں رہ کر کام کیا جائے۔ قانون ہاتھ میں لینے سے ہر ممکن گریز کریں۔
(تحریر: مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی، نائب ناظم، امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ، پھلواری شریف، پٹنہ)