کورونا بحران میں عوام کی مالی حالت پہلے ہی خراب ہو چکی ہے، اور اب مارچ 2022 مہنگائی کے محاذ پر عوام کے لیے ایک دو نہیں، بلکہ پانچ بری خبریں لے کر آیا۔ پہلی بری خبر تو عوام کو اس وقت ملی جب مارچ کا ماہ شروع ہی ہوا تھا۔ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے مہینے کے پہلے ہی دن کمرشیل گیس سلنڈر کی قیمت میں اضافہ کا اعلان کر دیا، اور دہلی میں اس کی قیمت 105 روپے فی سلنڈر بڑھا دی گئی۔
دوسری بری خبر اس وقت ملی جب مارچ کے شروع میں ہی دودھ کی قیمتوں میں اضافہ کا اعلان کیا گیا۔ امول، پراگ اور مدر ڈیری نے ایک کے بعد ایک دودھ کی قیمت میں 2 روپے فی لیٹر کا اضافہ کر دیا۔ پھر تیسری بری خبر ملی سی این جی کی قیمتوں میں اضافہ کی۔ اتر پردیش سمیت پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ختم ہوتے ہی دہلی-این سی آر سمیت کئی شہروں میں سی این جی کی قیمتوں میں 50 پیسے سے لے کر ایک روپے تک کا اضافہ دیکھنے کو ملا۔
گزشتہ 12 مارچ کو چوتھی بری خبر ملی جب ’ای پی ایف او‘ (ایمپلائی پروویڈنٹ فنڈ آرگنائزیشن) کے سنٹرل بورڈ آف ٹرسٹیز نے مالی سال 22-2021 کے لیے پی ایف اکاؤنٹ میں جمع رقم پر شرح سود کو گھٹا کر 8.1 فیصد کرنے کا فیصلہ سنایا۔ پانچویں بری خبر 14 مارچ (سوموار) کو ملی۔ اس دن مرکزی حکومت نے بتایا کہ فروری ماہ میں ہول سیل پرائس پر مبنی شرح مہنگائی بڑھ کر 13.11 فیصد ہو گئی ہے۔