امریکہ میں گزشتہ کچھ ماہ سے ملازمت پیشہ افراد بڑی تعداد میں نوکری چھوڑتے ہوئے دیکھے جا رہے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ اگست ماہ میں ہی 43 لاکھ امریکیوں نے ملازمت کو خیر باد کہہ دیا۔ غور طلب بات یہ ہے کہ اپریل ماہ میں 40 لاکھ اور مئی ماہ میں 36 لاکھ لوگوں نے نوکری چھوڑی تھی۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ریکارڈ سطح پر لوگ استعفیٰ دے رہے ہیں اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ ملازمت چھوڑے جانے سے متعلق جانکاری امریکی محکمہ محنت کے جاب اوپننگ اینڈ لیبر ٹرن اوور سروے سے ملی ہے۔ حالت یہ ہے کہ چھوٹا کاروبار کرنے والے تقریباً 51 فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے ستمبر ماہ میں ملازمت کے لیے اشتہار دیا، لیکن ان عہدوں کو بھرا نہیں جا سکا۔

ملازمت چھوڑے جانے کے پیچھے کئی چیزوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔ کورونا انفیکشن کا خوف، بچوں کی دیکھ بھال کے متبادل کی کمی اور امریکی حکومت کے ذریعہ دی جا رہی امدادی رقم اس کے اہم اسباب ہیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن کورونا وبا سے لڑائی کے لیے لوگوں کو مدد دے رہے ہیں اور یہ ایک بڑی وجہ ہے کہ لوگ تناؤ والی ملازمت چھوڑ رہے ہیں۔ بے روزگاروں کو حکومت فائدہ پہنچا رہی ہے۔ لاکھوں لوگوں کو کووڈ ریلیف چیک دیا گیا، کرایہ یا طلبا کے قرض کی معافی وغیرہ کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ اس وجہ سے لوگوں کو گھر کا خرچ چلانے میں دقت پیش نہیں آ رہی۔