عالمی کرکٹ پر بادشاہت کرنے والی ہندوستانی ٹیم تین مہینے کے اندر پوری طرح بدل چکی ہے۔ اس کی شروعات اکتوبر میں ٹی-20 عالمی کپ سے پہلے وراٹ کوہلی کے ذریعہ ٹی-20 فارمیٹ کی کپتانی چھوڑنے سے ہوئی۔ پھر انہیں وَنڈے ٹیم کی کپتانی سے ہٹانے کا فیصلہ ٹیم مینجمنٹ نے سنا دیا۔ 15 جنوری کو ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی سے بھی وراٹ کوہلی نے استعفیٰ دے دیا۔ اس کے ساتھ ہی وراٹ کوہلی کی قیادت کا سنہریٰ دور ختم ہو گیا۔
ہندوستانی کرکٹ کے لیے گزرے تینے مہینے کافی اتھل پتھل والے رہے۔ کپتان اور بورڈ کے درمیان ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی نے کافی تنازعہ پیدا کیا۔ تنازعہ وَنڈے ٹیم کے انتخاب کے بعد شروع ہوا جب وراٹ کوہلی کو کپتانی سے ہٹا کر روہت شرما کو وَنڈے ٹیم کی ذمہ داری سونپی گئی۔ کوہلی بغیر رضامندی کے کپتانی سے ہٹائے جانے سے بورڈ سے بہت ناراض ہوئے۔ انہوں نے جنوبی افریقی دورے میں وَنڈے ٹیم سے اپنا نام واپس لے لیا۔
بعد ازاں بی سی سی آئی نے اپنا موقف پیش کیا کہ جب ٹی-20 عالمی کپ سے پہلے وراٹ کو کپتانی نہیں چھوڑنے کی التجا کی گئی تھی تو انہوں نے انکار کر دیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں وَنڈے ٹیم کی کپتانی سے ہٹانا پڑا۔ سلیکشن کمیٹی وَنڈے اور ٹی-20 کے فارمیٹ میں ایک ہی کپتان کو دیکھنا چاہتی تھی۔ حالانکہ کوہلی کے مطابق سورو گانگولی یا بورڈ کے کسی رکن نے اُن سے ٹی-20 کی کپتانی نہ چھوڑنے کی گزارش نہیں کی تھی۔