ترکیے کے صدر رجب طیب اردغان نے 22 اکتوبر کو اسکولوں، یونیورسٹیوں اور دیگر اداروں میں خواتین کے حجاب پہننے کے حق کو لے کر ایک ریفرینڈم کروانے کی تجویز پیش کی ہے۔ دراصل 2013 میں برسراقتدار پارٹی نے حجاب پر سے پابندی ہٹا دی تھی۔ ایسے میں اردغان کے ذریعہ پیش کردہ ریفرینڈم کی تجویز بہت اہم تصور کی جا رہی ہے۔
غور طلب ہے کہ 2023 میں عام انتخاب ہونا ہے اور اس سے قبل حجاب یعنی ہیڈ اسکارف کا ایشو سیاسی بحث پر حاوی نظر آ رہا ہے۔ یہ ایشو ترکیے صدر اردغان کے لیے دو دہائی پر مبنی کنٹرول کے لیے انتہائی اہم چیلنجز میں سے ایک ہے۔ اس تعلق سے انھوں نے اپوزیشن پارٹی لیڈر کمال کلکداروغلو کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’اگر آپ میں ہمت ہے، تو آئیے، اس ایشو کو ایک ریفرنڈم میں ڈالتے ہیں۔ ملک کو فیصلہ لینے دیں۔‘‘
ویسے کلکداروغلو نے اپنی پارٹی (ریپبلک پیپلز پارٹی) کی طرف سے ہیڈ اسکارف پر پابندی کو بحال کرنے کے کسی بھی خوف کو کم کرنے کے لیے ہیڈ اسکارف پہننے کے حق کی گارنٹی دینے کے لیے ایک قانون کی تجویز رکھی تھی۔ دراصل 1990 کی دہائی میں ہیڈ اسکارف بحث کے مرکز میں تھا۔ لیکن آج کوئی بھی پارٹی مسلم اکثریتی ملک ترکیے میں پابندی کی سوچ نہیں رکھتی۔ گزشتہ دنوں کلکداروغلو نے بھی اعتراف کیا تھا کہ ’’ہم نے ماضی میں ہیڈ اسکارف کے تعلق سے غلطیاں کی تھیں۔ یہ اس ایشو کو پیچھے چھوڑنے کا وقت ہے۔‘‘