کیا آپ اس بات پر یقین کریں گے کہ کسی ملک کے وزیر اعظم کو ملک کے صدر نے اس لیے برخواست کر دیا کیونکہ ان پر بیوی-بیٹی کے ساتھ مار پیٹ کرنے کا الزام تھا۔ پیرو کے وزیر اعظم ہیکٹر ویلو پنٹو کے ساتھ کچھ ایسا ہی معاملہ پیش آیا ہے۔ ابھی ان کو وزیر اعظم تقرر کیے تین ہی دن گزرے تھے کہ صدر پیڈرو کیسٹلو نے برخواست کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پنٹو کی بیوی اور بیٹی نے 2016 میں ان کے خلاف گھریلو تشدد سے متعلق دو بار رپورٹ درج کرائی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم تقرر کیے جانے کے بعد پنٹو کے خلاف کچھ وزراء نے ناراضگی ظاہر کی۔ وزیر خارجہ سیزر لانڈا نے تو اپنے ٹوئٹ میں یہاں تک لکھ دیا کہ عوامی خدمات کے لیے ایسے الزامات سے پاک لوگوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ حالانکہ پنٹو کا کہنا ہے کہ انھیں اس معاملے میں کبھی بھی قصوروار نہیں ٹھہرایا گیا۔
بہرحال، 4 فروری کو صدر کے ذریعہ کارروائی کرنے سے قبل پارلیمنٹ کے اسپیکر نے وزیر اعظم پنٹو سے استعفیٰ دینے کی گزارش کی تھی۔ علاوہ ازیں صدر نے ایک ٹیلی ویژن خطاب میں واضح کیا کہ انھوں نے کابینہ کو پھر سے تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ حالانکہ صدر نے اس دوران پنٹو کا نام نہیں لیا۔ غور طلب ہے کہ پیرو میں صدر پیڈرو کیسٹلو کے ذریعہ کابینہ میں یہ تیسرا رد و بدل ہے۔ پنٹو کے خلاف اپوزیشن پارٹی اور کچھ دیگر کابینہ اراکین بھی ناراضگی ظاہر کر رہے تھے۔