ٹی-20 عالمی کپ کا خمار سبھی کے سر پر چڑھ چکا ہے۔ 23 اکتوبر کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جس طرح کا مقابلہ دیکھنے کو ملا، اس نے کرکٹ شیدائیوں کے جنون میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ پاکستان پر ہندوستان نے فتح ضرور حاصل کر لی، لیکن اس کے بعد دو ایسے تنازعے سامنے آئے جو خوب سرخیاں بن رہے ہیں۔
پہلا تنازعہ تو یہ ہوا کہ محمد نواز کی جس گیند پر وراٹ کوہلی نے چھکا مارا وہ ’نو بال‘ تھا یا نہیں۔ کچھ سابق پاکستانی کرکٹرس (بشمول شعیب اختر) نے اُس متنازعہ گیند کو کھیلتے کوہلی کی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی اور امپائر کے فیصلے کو غلط بتایا۔ لیکن اس کے جواب میں کئی لوگوں نے ایک سیدھی لائن کھینچ کر ثابت کیا کہ گیند کوہلی کی کمر سے اوپر تھی۔
دوسرا تنازعہ ’نو بال‘ کے ٹھیک بعد ’فری ہٹ‘ والی گیند کو لے کر تھا جس پر کوہلی بولڈ ہو گئے، لیکن گیند دور چلی گئی۔ فری ہٹ کی وجہ سے کوہلی آؤٹ نہیں ہوئے، اور دوڑ کر 3 رن لے لیے۔ کئی لوگوں کا ماننا ہے کہ امپائر نے یہ ’3 رن‘ غلط دیے ہیں۔ اس سلسلے میں مشہور سابق امپائر سائمن ٹفل کا رد عمل سامنے آیا ہے جو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر دیتا ہے۔ انھوں نے کہا ہے ’’فری ہٹ پر جو کچھ ہوا اس میں کچھ غلط نہیں تھا۔ اسٹرائیکر کو آؤٹ نہیں کیا جا سکتا ہے، اس وجہ سے اگر گیند وکٹ سے ٹکرا گئی تو ڈیڈ بال نہیں دیا جا سکتا۔‘‘