انڈونیشیائی پارلیمنٹ نے 18 جنوری کو ملک کی نئی راجدھانی بنانے والے قانون کو منظوری دے دی۔ اس کے ساتھ ہی راجدھانی کو جکارتہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کا راستہ بھی ہموار ہو گیا۔ یہ کوشش انڈونیشیائی لیڈران کئی سالوں سے کر رہے تھے جس میں اب جا کر کامیابی ملی ہے۔ جکارتہ سے راجدھانی کا تمغہ چھینے جانے کے پیچھے ایک خطرناک وجہ ہے۔ دراصل جکارتہ دھیرے دھیرے سمندر میں غرق ہوتا جا رہا ہے۔ یہاں بار بار سیلاب آتا ہے جس سے حکومتی کاموں پر منفی اثر پڑتا ہے۔ علاوہ ازیں جکارتہ میں بہت آلودگی بھی ہے اور بڑی آبادی بھی ایک مسئلہ ہے۔
جکارتہ کے بارے میں یہ جاننا ضروری ہے کہ 2050 تک اس کے پوری طرح غرقاب ہونے کا اندیشہ ہے۔ ورلڈ اوکونومک فورم کی ایک رپورٹ کے مطابق جکارتہ سمندر کے پاس دلدلی زمین پر واقع ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ لگاتار سیلاب کی زد میں آتا رہتا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ زمین پر سب سے تیزی کے ساتھ ڈوبنے والے شہروں میں سے ایک ہے۔ زیر آب پانی کے تیز اخراج کے سبب یہ شہر خطرناک شرح کے ساتھ جاوا سمندر میں ملتا جا رہا ہے۔
بہرحال، جکارتہ کی جگہ اب نسنتارا نئی راجدھانی ہوگی۔ یہ بورنیو جزیرہ کے علاقہ میں موجود مشرقی کالیمنتن میں ہے۔ 2022 اور 2024 کے درمیان راجدھانی کی منتقلی کا عمل انجام پائے گا۔ نسنتارا کو راجدھانی بنائے جانے کے عمل میں 32 ارب ڈالر خرچ آنے کی بات بھی کہی گئی ہے۔